امام نسائی اور نسخ رفع الیدین
امام نسائی ؒ کے قائم کردہ باب سے کیا رفع یدین کا نسخ ثابت ہوتا ہے ؟
بعض لوگ کہتے ہیں کہ امام نسائی رحمہ اللہ نے رفع یدین کی احادیث کو پہلے نقل کیا ہے اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کو بعد میں نقل کیا ہے اور اس روایت پر ترک اور رخصت کے ابواب قائم کیے ہیں،لہٰذا رفع یدین منسوخ ہے ۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ اصول ہی سرے سے باطل ہے کیونکہ امام نسائی رحمہ اللہ نے ''رکوع میں کیا پڑھنا چاہئے ؟ '' اس کے متعلق چھ مختلف ابواب قائم کئے ہیں پھر سب سے آخر میں یہ باب قائم کیا ہے:
''باب الرخصۃ في ترک الذکر فی الرکوع '' رکوع میں کچھ نہ پڑھنا ۔
دیکھئے سنن نسائی ( جلد ١ص ٣٥٠ مترجم، درسی نسخہ جلد ١ص ١٦١ قبل حدیث: ١٠٥٤)
تو کیا کوئی عقل مند کہہ سکتا ہے کہ رکوع کی تمام تسبیحات منسوخ ہیں ؟ !
اسی طرح امام نسائی رحمہ اللہ نے سنن النسائی ( جلد ١ص ٣٧١ تا ٣٧٦ ، درسی نسخہ ج١ص١٦٨۔١٧٠، قبل ح ١١٢٢۔ ١١٣٧) میں سجدہ کی چودہ مختلف دعاؤں کے ابواب قائم کئے ہیں اور سب سے آخر میں یہ باب قائم کیا ہے: '' باب الرخصۃ فی ترک الذکر فی السجود '' ( سنن النسائی ص ٣٧٧ جلد ١، درسی نسخہ جلد ١ص ١٧٠ قبل حدیث ١١٣٧)
تو کیا پھر سجدہ کی تمام تسبیحات بھی منسوخ ہیں؟!
اور اگر اصول یہی ہے کہ امام نسائی رحمہ اللہ جس حدیث کو سب سے آخر میں نقل کریں وہ ناسخ ہوتی ہے اور پہلی احادیث منسوخ ہوتی ہیں تو عرض ہے کہ امام نسائی رحمہ اللہ نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب حدیث کو دو جگہ نقل کیا ہے پہلی مرتبہ ( سنن النسائی جلد ١ص ٣٤٣ ، مترجم ، درسی نسخہ ١/١٥٨ ح ١٠٢٧) اور دوسری مرتبہ ( سنن النسائی جلد ١ص ٣٥٢ ، درسی نسخہ ١/١٦١ ح١٠٥٩) پر جبکہ رفع یدین کرنے کی احادیث کو متعدد مقامات پر ذکر کیا ہے بلکہ سب سے آخر میں رفع یدین کی احادیث کو ہی نقل کیا ہے۔ مثلاً سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی چار مقامات پر رفع یدین کی حدیث کو سنن نسائی ( جلد ١ص ٣٩٣ مترجم وحید الزمان ، درسی نسخہ ١/١٧٦ ح ١١٨٣) میں ذکر کیا اور سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کا ثبوت ہے ، اسے سنن النسائی ( جلد ١ص ٤١٧ ، مترجم ، درسی نسخہ١/١٨٦ ح١٢٦٦) میں ذکر کیا ہے تو اس اصول سے رفع یدین نہ کرنے کی روایت منسوخ ہو گی ، نیز اگر امام نسائی رحمہ اللہ کے نزدیک رفع یدین منسوخ ہوتا تو امام نسائی رحمہ اللہ رفع یدین کے متعلق بھی نسخ کا باب قائم کرتے جیسا کہ انھوں نے تطبیق کے متعلق نسخ کا باب قائم کیا ہے۔
دیکھئے سنن النسائی ( جلد ١ص ٣٤٥ مترجم ، درسی نسخہ ١/١٥٩ ، قبل ح ١٠٣٣)
No comments
Post a Comment